سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق بعض شُبہات کا ازالہ:تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ خلیفہ سوم حضرت عثمان کی مظلومانہ شہادت کے بعد امت مسلمہ مختلف جماعتوں اور گروہوں میں تقسیم ہوگیی تھی، ابتداءً یہ اختلافات سیاسی نوعیت کے تھے جو بعد میں چل کر دینی شکل اختیار کر گیے،اور اسی کے بعد سے نیی نیی جماعتوں اور فرقوں کا ظہور ہونےلگا۔ ہر جماعت اور ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا علمبر دار کہتا اور اسلام سے وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہویے اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کرتا۔ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوے علمایے کرام نے باطل فرقوں اور راہ حق سے بر گشتہ جماعتوں سے اہل حق کو ممتاز کرنے کے لیے’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘کی اصطلاح ایجاد کی۔ اس اصطلاح سے خوارج، اہل تشیع، روافض اور معتزلہ وغیرہ سے تمیّز مقصود تھی۔ اس اصطلاح سے تمام علماء حق راضی اور متفق تھے۔ لیکن ’’اھل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کے مابین بھی اختلاف رونما ہویے۔فلسفہ اور علم الکلام سے اشتغال رکھنے کی وجہ سے مختلف مکاتب فکر اور جماعتیں ظہور پزیر ہوییں جنہوں نے اپنے لیے الگ الگ اصول وضوابط متعین کیے، اور ’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘ سے وابستگی ظاہر کرتے ہوے ہر ایک نے اپنے آپ کو کتاب وسنت کا حامل وعلمبردار قرار دیا۔ لہذا ان تمام جماعتوں اور مکاتب فکر سے امتیاز کے لیے اہل حق نے ’’سلف‘‘ کا انتخاب کرتے ہویے اس کی طرف اپنی نسبت کی۔ تو جس طرح ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کی اصطلاح ایک ضرورت کےتحت ایجاد کی گی تھی اسی طرح ’’سلف ‘‘ اور سلفی‘‘ کی اصطلاح بھی ایک ضرورت کے تحت ایجاد کی گیی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سلفیت کا تعارف‘‘فاضل مصنف ڈاکٹررضاءاللہ محمد ادریس مبارکپوریؒ کی تصنیف کردہ ہے جس میں انہوں نے سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ کیا ہے اور اہل حدیث پر کیے جانے والے اعتراضات کا نہایت ہی علمی وسنجیدہ جواب دیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کا ر خیر پر اجر عظیم سے نوازے۔ آمین ش.خ تقدیم:ڈاکٹرمقتدی احسن ازہریؒ ناشر: دارالخلد،لاہور
سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق بعض شُبہات کا ازالہ:تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ خلیفہ سوم حضرت عثمان کی مظلومانہ شہادت کے بعد امت مسلمہ مختلف جماعتوں اور گروہوں میں تقسیم ہوگئی تھی، ابتداءً یہ اختلافات سیاسی نوعیت کے تھے جو بعد میں چل کر دینی شکل اختیار کر گئے،اور اسی کے بعد سے نئی نئی جماعتوں اور فرقوں کا ظہور ہونےلگا۔ ہر جماعت اور ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا علمبر دار کہتا اور اسلام سے وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کرتا۔ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوے علمائے کرام نے باطل فرقوں اور راہ حق سے بر گشتہ جماعتوں سے اہل حق کو ممتاز کرنے کے لئے’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘کی اصطلاح ایجاد کی۔ اس اصطلاح سے خوارج، اہل تشیع، روافض اور معتزلہ وغیرہ سے تمیّز مقصود تھی۔ اس اصطلاح سے تمام علماء حق راضی اور متفق تھے۔ لیکن ’’اھل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کے مابین بھی اختلاف رونما ہوئے۔فلسفہ اور علم الکلام سے اشتغال رکھنے کی وجہ سے مختلف مکاتب فکر اور جماعتیں ظہور پزیر ہوئیں جنہوں نے اپنے لیے الگ الگ اصول وضوابط متعین کئے، اور ’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘ سے وابستگی ظاہر کرتے ہوے ہر ایک نے اپنے آپ کو کتاب وسنت کا حامل وعلمبردار قرار دیا۔ لہذا ان تمام جماعتوں اور مکاتب فکر سے امتیاز کے لیے اہل حق نے ’’سلف‘‘ کا انتخاب کرتے ہوئے اس کی طرف اپنی نسبت کی۔ تو جس طرح ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کی اصطلاح ایک ضرورت کےتحت ایجاد کی گی تھی اسی طرح ’’سلف ‘‘ اور سلفی‘‘ کی اصطلاح بھی ایک ضرورت کے تحت ایجاد کی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سلفیت کا تعارف‘‘فاضل مصنف ڈاکٹررضاءاللہ محمد ادریس مبارکپوریؒ کی تصنیف کردہ ہے جس میں انہوں نے سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ کیا ہے اور اہل حدیث پر کیے جانے والے اعتراضات کا نہایت ہی علمی وسنجیدہ جواب دیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کا ر خیر پر اجر عظیم سے نوازے۔ آمین ش.خ تقدیم:ڈاکٹرمقتدی احسن ازہریؒ ناشر: دارالخلد،لاہور